Coronavirus

6/recent/ticker-posts

کورونا ویکسین کی تیسری خوراک

تعجب خیز امر ہے کہ 2020 کے اوائل میں جب کورونا کی وبا پوری دنیا میں پھیل گئی تو ہم اس کا علاج دستیاب نہ ہونے کے باعث ویکسین کو ترستے تھے، جو دنیا بھر کے سائنسدانوں کی شبانہ روز محنت سے اب ہر جگہ میسر ہے تو ہم محض افواہوں پر کان دھرتے ہوئے اِس سے بھاگ رہے ہیں۔ یہ حقیقت سبھی جانتے ہیں کہ ابھی کورونا کی وبا پر مکمل طور پر قابو نہیں پایا جا سکا بلکہ ڈبلیو ایچ او نے کمزور مدافعتی نظام کے حامل افراد کے لئے کووڈ 19 ویکسین کی اضافی خوراک کے استعمال کا مشورہ دیا ہے۔ ڈبلیو ایچ او کے ویکسی نیشن ماہرین کے اسٹرٹیجک ایڈوائزری گروپ نے کہا کہ کمزور مدافعتی نظام کے مالک افراد میں پرائمری ویکسی نیشن کے بعد بھی کووڈ 19 کا سنگین خطرہ باقی رہتا ہے۔ 

عالمی ادارے کی ویکسین ڈائریکٹر کیٹ اوبرائن نے بتایا کہ ویکسین کی تیسری خوراک کا مشورہ شواہد کی بنیاد پر دیا گیا جن سے ثابت ہوتا ہے کہ بریک تھرو انفیکشن کی زیادہ شرح کمزور مدافعتی نظام والے افراد میں ہی سامنے آئی ہے۔عالمی ادارے کے پینل نے چینی کمپنیوں سائنو فارم یا سائنو ویک کی تیار کردہ ویکسینز استعمال کرنے والے 60 سال سے زائد العمر افراد کیلئے ویکسی نیشن مکمل کرانے کے ایک سے 3 ماہ بعد اضافی خوراک دینے کا مشورہ دیا۔ عالمی ادارے کے خودمختار ماہرین کے پینل کے سیکرٹری جوکھم ہومبیک نے بتایا کہ مذکورہ ویکسینز کے مشاہداتی ڈیٹا سے ثابت ہوا کہ معمر افراد میں ویکسینز 2 خوراکوں کے بعد زیادہ بہتر کارکردگی ظاہر نہیں ہوتی۔

کیٹ اوبرائن نے بتایا کہ سال کے اختتام تک دنیا کے ہر ملک کی 40 فیصد آبادی کی ویکسی نیشن کا ہدف حاصل کیا جا سکتا ہے۔ یہ سوچنا چین کا کام ہے کہ عالمی ادارہ صحت کا حالیہ انتباہ اسکے کیخلاف سازش ہے۔ ہمیں اپنی توجہ ان معمر افراد پر مرکوز کرنا ہو گی جن کو کسی بھی قسم کی ویکسین لگائی گئی، مدد کیلئے نادرا کا ڈیٹا موجود ہے۔ ذہن نشین رہے کہ اب ہمارا ایسی وبائوں سے واسطہ پڑتا رہے گا، چنانچہ ہمیں کسی بھی صورت احتیاط کا دامن نہیں چھوڑنا۔

بشکریہ روزنامہ جنگ
 

Post a Comment

0 Comments