Coronavirus

6/recent/ticker-posts

اومیکرون، تحقیقی کوششیں جاری

کووڈ 19 کے ویرینٹ اومیکرون نے دنیا بھر میں خوف کی لہر دوڑا دی ہے اور مختلف حکومتوں نے حفاظتی اقدامات کرنا شروع کر دیے ہیں جن میں پاکستان بھی شامل ہے جب کہ پڑوسی ملک انڈیا میں اومیکرون کے مریض رپورٹ ہو چکے ہیں جو کورونا سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ملکوں میں سے ایک ہے۔ یہ عالمگیر وبا گزشتہ دو برسوں میں بارہا حملہ آور ہوئی ہے جس کے ساتھ ہی اس کی شدت میں بھی اضافہ جاری رہا ہے، اومیکرون کورونا کی نئی اور مہلک ترین قسم ہے جس کے حوالے سےتحقیقی کاوشوں کا آغاز ہو چکا ہے ۔ جنوبی افریقہ کے سائنس دانوں نے اومیکرون کے حوالے سے پہلی تحقیق مکمل کر لی ہے جس میں یہ انکشاف ہوا ہے کہ کورونا کی یہ نئی قسم جسم میں بیماری کے خلاف پیدا ہونے والی مدافعت کے خلاف کسی حد تک حملہ آور ہو سکتی ہے۔ 

محققین نے دراصل ایسے افراد کی تعداد میں اضافے کا مشاہدہ کیا جو کورونا سے دوسری یا اس سے زیادہ بار متاثر ہوئے ہیں۔ یہ اب تک واضح نہیں ہوا کہ یہ ڈیٹا کوڈ 19 کی ویکسینزسے ملنے والے تحفظ کے حوالے سے کس حد تک کارآمد ہے تاہم، حالیہ تحقیق سے یہ ضرور معلوم ہو گیا ہے کہ ماضی میں کوڈ سے متاثر ہو چکے لوگوں میں بیماری کے خلاف پیدا ہونے والی مدافعت ممکنہ طورپر اومیکرون سے تحفظ فراہم کرنے کے باب میں کافی نہیں ہے۔ خیال رہے کہ اومیکرون سب سے پہلے جنوبی افریقہ میں ہی رپورٹ ہوا تھا جس کے بعد سے اب تک یہ 30 سے زیادہ ممالک میں رپورٹ ہو چکا ہے۔ شنید ہے کہ حالیہ تحقیق اومیکرون سے منسلک خطرات، اس کی ممکنہ وجوہات کے علاوہ دیگر پہلوئوں کا ادراک کرنے میں معاون ثابت ہو گی۔ یاد رہے کہ کورونا کا ڈیلٹا وائرس سب سے زیادہ تباہ کن ثابت ہوا ہے ، لہٰذا عالمی ادارۂ صحت کا اس وبا کا مل کر مقابلہ کرنے کے لیے قرارداد منظور کرنا یہ ظاہر کرتا ہے کہ اقوامِ عالم اس وبا کا مقابلہ کرنے کے لیے یکجا ہیں۔

بشکریہ روزنامہ جنگ
 

Post a Comment

0 Comments