Coronavirus

6/recent/ticker-posts

اومیکرون کے پھیلاؤ کی غیر معمولی رفتار

کووڈ 19 کی عالمگیر وبا کے جنوبی افریقہ سے شروع ہونے والے ویرینٹ اومیکرون کے بارے میں سرِدست تحقیق جاری ہے تاہم کوئی حتمی نتائج برآمد نہیں ہوئے اور طبی حلقوں میں تاحال گومگوں کی کیفیت برقرار ہے تاہم مختلف ملکوں نے اپنے طور پر حفاظتی انتظامات مزید سخت کر دیے ہیں تاکہ اس وبا کی شدت سے بچا جا سکے۔ پاکستان بھی ان ممالک میں شامل ہے جو بتدریج پابندیوں کو سخت کر رہے ہیں جیسے کہ پاکستان نے حال ہی میں مزید ممالک پر سفری پابندیاں عائد کی ہیں کیوںکہ سندھ میں اومیکرون کے کیسز رپورٹ ہو چکے ہیں جس کے بعد اس کے تیزی سے پھیلائو کے خدشات ظاہر کیے جا رہے ہیں۔ خیال رہے کہ ایک سو تین برس قبل 1918 میں ہسپانوی فلو کے بعد یہ شدید ترین اور مہلک ترین وبا ہے جس نے انسانوں کے رہن سہن سے لے کر ذہنی صحت تک ہر پہلو پر گہرے اثرات مرتب کیے ہیں۔ 

عالمی ادارۂ صحت (ڈبلیو ایچ او) کےسربراہ کے مطابق، اومیکرون 13 دسمبر تک دنیا بھر کے 77 ملکوں تک پھیل چکا تھا، انہوں نے یہ بھی کہا کہ اومیکرون غیر معمولی انداز میں پھیل رہا ہے اور دنیا بھر میں اس کے خلاف کیے گئے حفاظتی اقدامات اطمینان بخش نہیں۔ یاد رہے کہ عالمی ادارۂ صحت اس سے قبل بھی متنبہ کر چکا ہے کہ اومیکرون کورونا کی مہلک ترین قسم ڈیلٹا کی نسبت زیادہ تیزی سے پھیلتا ہے۔ عالمی ادارۂ صحت نے یہ بھی کہا ہے کہ اس بات کے فی الحال شواہد نہیں ملے کہ اومیکرون بہت زیادہ بیمار بناتا ہے تاہم اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ یہ تیزی سے پھیل رہا ہے۔ ادارے نے متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ دنیا بھر کی حکومتیں بظاہر ’’اومیکرون‘‘ کو نظر انداز کر رہی ہے اور یہ صورتِ حال برقرار رہی تو دنیا بھر میں صحت کا نظام مشکلات کا شکار ہو جائے گا۔ طبی ماہرین اس ویرینٹ سے بچائو کے لیے بوسٹر ڈوز لگوانے کا مشورہ دے رہے ہیں۔ امید ہے کہ حکومت بروقت ہنگامی اقدامات کرے گی تاکہ اس وبا کے مزید پھیلائو کو روکا جا سکے۔

بشکریہ روزنامہ جنگ

Post a Comment

0 Comments