Coronavirus

6/recent/ticker-posts

اومیکرون : نئی سائنسی تحقیق

کوویڈ 19 کی عالمگیر وبا کے حالیہ ویرینٹ اومیکرون نے دنیا بھر میں خوف کی فضا پھیلا دی ہے جسے کوویڈ 19 کی گزشتہ تمام اقسام سے زیادہ شدید قرار دیا جا رہا ہے جس کے باعث مختلف ملکوں نے حفاظتی انتظامات بھی کر لیے ہیں ان میں پاکستان بھی شامل ہے ایسے ممالک پر سفری پابندیاں عائد کی جا چکی ہیں، اس کے باوجود سندھ میں اومیکرون سے متاثرہ ایک مریض کی تشخیص ہو چکی ہے۔ اس باب میں چوں کہ زیادہ تحقیق نہیں ہوئی تھی اس سےبہت سی غلط فہمیاں بھی پیدا ہوتی رہی ہیں مگر جنوبی افریقہ کے سائنس دانوں نے اپنی ایک حالیہ تحقیق سے یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ کورونا کی ’اومیکرون‘ قسم کے اب تک کے جمع کیےگئے اعداد و شمار اور نتائج سے یہ معلوم ہوا ہے کہ یہ نئی قسم زیادہ بیمار نہیں بناتی۔

یہ تحقیق کورونا کی اومیکرون قسم کے تناظر میں ایک اہم پیش رفت ہے کیوں کہ اس سے قبل اس باب میں مختلف سازشی نظریات اور غلط فہمیاں فروغ پا رہی تھیں جن کے باعث یہ ڈر بھی موجود تھا کہ یہ ویرینٹ کورونا کی ماضی کی اقسام سے زیادہ شدید اور جان لیوا ثابت ہو سکتا ہے ۔ سائنس دانوں نے اگرچہ خبردار کیا ہے کہ اومیکرون کو فی الوقت کم شدت کا حامل ویرینٹ قرار دینا مناسب نہیں اس کے لیے مزید اعداد و شمار اور تحقیق کی ضرورت ہے۔ خیال رہے کہ اومیکرون کی نئی قسم گزشتہ ماہ کے اوآخر میں 25 یا 26 نومبر کو جنوبی افریقا میں ہی دریافت ہوئی تھی جسے ماہرین نے کوویڈ 19 کی سب سے زیادہ خطرناک قسم قرار دیا تھا۔ حالیہ سائنسی تحقیق کے نتائج اگر درست ثابت ہوتے ہیں تو امید ہے کہ شہریوں کی روزمرہ زندگی زیادہ متاثر نہیں ہو گی، اس کے لیے شرط مگر یہ ہے کہ احتیاط کی جائے، ہینڈ سینی ٹائزر اور ماسک کا استعمال ترک نہ کیا جائے کیوں کہ احتیاط میں ہی عافیت ہے۔

بشکریہ روزنامہ جنگ

Post a Comment

0 Comments